Saturday, January 26, 2013

وہابی کوامام ومدرس بنانے والا خود کافر ہوجائے گا

مسئلہ ۵۳: مسئولہ مولوی محمد واحد صاحب ۳/ جمادی الآخرہ ۱۳۳۵ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مستحبات کو بدعت سیئہ کہہ کر روکنے والے یا (قرون ثلثہ میں نہ تھے) کہہ کر منع کرنے والے کے پیچھے نماز ہوتی ہے یانہیں؟ اور ایسے لوگوں کو کسی مسجد کا امام مستقل بنانا یا مدرس مقرر کرناجائزہے یانہیں؟

الجواب
کتب عقائد میں تصریح ہے کہ تحلیل حرام وتحریم حلال دونوں کفرہیں یعنی جو شے مباح ہو جیسے اللہ ورسول نے منع نہ فرمایا اسے ممنوع جاننے والا کافر ہے جبکہ اس کی اباحت وحلت ضروریات دین سے ہو یا کم از کم حنفیہ کے طور پر قطعی ہو ورنہ اس میں شک نہیں کہ بے منع خدا و رسول منع کرنے والا شریعت مطہرہ پر افتراء کرتاہے اور اللہ عزوجل پر بہتان اٹھاتاہے اور اس کا ادنٰی درجہ فسق شدید وکبیرہ وخبیثہ ہے ۔قال اللہ تعالٰی :ولا تقولوا لما تصف السنتکم ھذا حلال وھذا حرام لتفتروا علی اﷲ الکذب ان الذین یفترون علی اﷲ الکذب لایفلحون ۱؎۔اور جو کچھ تمھاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں (اس کے متعلق یہ نہ کہا کرو کہ یہ حلال او ریہ حرام ہے تاکہ تم اللہ تعالٰی پر جھوٹ باندھو (یا در کھو) جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوتے۔ (ت)

(۱؎ القرآن الکریم ۱۶/ ۱۱۶)

وقال اﷲ تعالٰی (نیز اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا۔ ت)

انما یفتری الکذب الذین لایؤمنون ۲؎۔اللہ تعالٰی کے ذمے وہی لوگ جھوٹا الزام لگاتے ہیں (جو درحقیقت) ایمان نہیں رکھتے (ت)

(۲؎القرآن الکریم ۱۶/ ۱۰۵)

فاسق ومرتکب کبیرہ ومفتری علی اللہ ہونا ہی اس کے پیچھے نماز ممنوع اور اسے امام بنانا ناجائز ہونے کے لئے بس تھا، فتاوٰی الحجہ وغنیہ میں ہے:لوقدموا فاسقا یاثمون ۳؎۔اگر لوگوں نے کسی فاسق (مرتکب گناہ کبیرہ) کو امام بناکر آگے کیا تو لوگ گنہ گار ہونگے (ت)

(۳؎ غنیہ المستملی شرح منیہ المصلی فصل فی الامامۃ سہیل اکیڈمی لاہور ص۵۱۳)

تبیین الحقائق وطحطاوی میں ہےـ : لان فی تقدیمہ تعظیمہ وقد وجب علیہم اھانتہ شرعا ۱؎۔کیونکہ اس کو (یعنی فاسق کو) آگے کھڑا کرنے میں اس کی تعظیم ہے جبکہ لوگوں پر شرعا اس کی توہین ضروری ہے۔ (ت)

(۱؎ تبیین الحقائق باب الامامۃ والحدث فی الصلٰوۃ الکبرٰی الامیریہ بولاق مصر ۱/ ۱۳۴)

مگریہ وجہ منع کہ سوال میں مذکور آج کل اصول وہابیت مردودہ مخذولہ سے ہے اور وہابیہ بے دین ہیں اور ان کے پیچھے نماز باطل محض،

فتح القدیرمیں ہے :الصلٰوۃ خلف اہل الا ہواء لا تجوز ۲؎۔اہل ہوا( خواہش پرست) کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز ہے۔ (ت)

(۲؎ فتح القدیر باب الامامۃ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ۱/ ۳۰۴)

انھیں امام ومدرس بنانا حرام قطعی اور اللہ ورسول کے ساتھ سخت خیانت، اورمسلمانوں کی کمال بدخواہی،
صحیح مستدرک میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :من استعمل علی عشرۃ رجلا وفیہم من ھو ارضی ﷲ منہ فقد خان اﷲ ورسولہ والمؤمنین ۳؎۔اگر کسی نے دس آدمیوں پر ایک شخص کو حاکم بنایا جبکہ ان میں وہ شخص بھی تھا جو اس حاکم سے اللہ تعالٰی کو زیادہ پسند تھا، تو اس حاکم بنانے والے شخص نے اللہ تعالٰی، اس کے رسول اور مسلمانوں سے خیانت کی۔ (ت)

(۳؎ المستدرک للحاکم کتاب الاحکام ۴/ ۹۲ و نصب الرایۃ کتاب ادب القاضی ۴/ ۶۳)

اوراگر ان کے عقائد کفر پر مطلع ہو کر ان کے استحسان یا آسان سمجھنے سے ہوتو امام ومدرس بنانے والا خود کافر ہوجائے گا۔فان الرضی بالکفر کفر ومن انکر شیئا من ضروریات الدین فقد کفر ومن شک فی کفرہ وعذابہ فقدکفر ۴؎۔پس کفرسے خوشنودی کفر ہے، اور جو کوئی ضروریات دین سے کسی بات کا انکار کرے تو وہ بلا شبہ کافر ہے۔ پھر جو کوئی اس کے کفراور عذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ (ت)

(۴؎ حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین خطبہ الکتاب مکتبہ نوریہ لاہور ص۱۳)

کسی مسجدیا مدرسہ کے مہتمم کیا روارکھیں گے کہ اپنے اختیار سے اسے امام ومدرس کریں جو ان کے ماں باپ کو علانیہ مغلظہ گالیاں دیا کرے، ہر گز نہیں، پھر وہابیہ تو اللہ عزوجل کے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو علانیہ گالیاں دیتے لکھتے چھاپتے ہیں، وہ کیسا مسلمان کہ اسے ہلکا جانے اور ایسوں کو مدرس وامام کرے، اللہ تعالٰی سچا اسلام دے اور اس پر سچی استقامت عطا فرمائے اوراپنی اوراپنے حبیب اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی سچی محبت دے اور ان کے دشمنوں سے کامل عداوت ونفرت عطا فرمائے کہ بغیر اس کے مسلمان نہیں ہوسکتا اگر چہ لاکھ دعوٰی اسلام کرے اور شبانہ روز نماز روزے میں منہمک رہے،

رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:لایؤمن احد کم حتی اکون احب الیہ من والدہٖ وولدہٖ والناس اجمعین ۱؎۔(لوگو!) تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کی نگاہوں میں اس کے والدین، اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں ۔ (ت)

(۱؎ صحیح البخاری کتاب الایمان باب حب الرسول قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۷)

کاش مسلمان اتنا ہی کریں کہ اللہ ورسول کی محبت وعظمت کو ایک پلہ میں رکھیں اپنے ماں باپ کی الفت وعزت کو دوسرے میں، پھر دشمنان وبدگویان محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے اتنا ہی برتاؤ کریں جو اپنی ماں کو گالیاں دینے والے کے ساتھ برتتے ہیں تو یہ صلح کلی یہ بے پرواہی، یہ سہل انگاری یہ نیچیری ملعون تہذیب، سدراہ ایمان نہ ہو ورنہ ماں باپ کی محبت وعزت رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی محبت وعزت سے زائد ہوکر ایمان کا دعوٰی محض باطل اور اسلام قطعا زائل ۔والعیاذ باللہ تعالٰی (اللہ تعالٰی کی پناہ۔ ت)

قال اﷲ تعالٰی(اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا۔ ت)الم احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا اٰمنا وھم لا یفتنون ۲؎،کیا لوگ اس گھمنڈ میں پڑگئے کہ وہ صرف اتنا کہنے پر کہ ہم ایمان لائے، چھوڑ دئے جائینگے اور ان کی آزمائش نہ ہوگی۔ (ت)

(۲؎ القرآن الکریم ۲۹/ ۲)

زبان سے سب کہہ دیتے ہیں کہ ہاں ہمیں اللہ ورسول کی محبت وعظمت سب سے زائد ہے مگر عملی کا رروائیاں آزمائش کرادیتی ہیں کہ کون اس دعوے میں جھوٹا اور کون سچا۔ربنا لاتزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب ۳؎وصلی اﷲ تعالٰی وسلم وبارک علی مالکنا ومولینا والآل والاصحاب اٰمین ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔

اے ہمارے پروردگار ! ہمارے دلوں کو نہ پھیر جبکہ تو نے سیدھی راہ دکھادی اور ہمیں اپنے پاس رحمت سے نواز دے یقینا تو ہی بہت زیادہ عطا کرنیوالاہے۔ ہمارے مالک و مولٰی پر اللہ تعالٰی درود وسلام اور برکات کا نزول فرمائے اور ان کی آل اور ساتھیوں پر بھی (درود وسلام اور برکات نازل ہوں) اور اللہ تعالٰی سب سے زیادہ علم رکھنے والا ہے۔ (ت)

(۳؎القرآن الکریم ۳/ ۸)

No comments:

Post a Comment